کالماردو خبریں

کیا آپ اتفاق کریں گے، سرکاری محکمہ کے چند میرے مشاہدات

تحریر: جاوید صدیقی جرنلسٹ و کالمکار کراچی

سرکاری محکمہ میں گریڈ ایک تا چار میں سوئپر ، نائب قاصد، ماسی، مالی، چپڑاسی، ڈرائیور اور چوکیدار شامل ھوتے ھیں۔ ان طبقات کو انتہائی کمزور غریب اور قابل رحم سمجھا جاتا ھے آج کے زمانے میں بڑھتی مہنگائی میں اکثر افسران نرمی کا مظاہرہ کرتے ھوئے انہیں مزید کمانے کیلئے راستہ فراہم کرتے ھیں ان طبقات میں کچھ رشوت خوری کو اپنالیتے ھیں تو کچھ پارٹ ٹائم جاب کرتے ھیں اور کچھ چھوٹا موٹا کاروبار کرکے اپنے عزت نفس کو برقرار رکھتے ھیں،

یہ بھی دیکھا گیا ھے کہ چند ایک جن کی تعداد معمولی ھے وہ سرکاری اشیاء چوری کرکے اپنا حساب کتاب چلاتے ھیں لیکن اس کے علاوہ میرے مشاہدے اور تجربے میں آیا ھے کہ افسران کے گروہ آپس میں ملکر ان کی خاموشی سے مالی مدد بھی کرتے رہتے ھیں جن میں ان طبقات کی اولادوں کی پڑھائی کے اخراجات علاج معالجہ کے اخراجات اور شادی بیاہ کے اخراجات میں بہترین معاون ثابت ھوتے ھیں۔

دوسرا طبقہ محکمہ تعلیم میں کلرک صاحبان کا ھے جو نہ صرف بابو ھیں بلکہ اپنی ذات میں بابو ہی ھیں ان میں بھی کئی درجات پر کلرک بابو ھیں ایک وہ ھیں جو خالص محنت لگن جستجو سے اپنے کام میں ماہر ھوتے ھیں اور ان میں بھی دو طرفہ مزاج ھوتے ھیں ایک اپنی صلاحیت کو بلیک میلنگ کی حد تک پہنچادیتے ھیں بناء لئے کوئی کام نہیں کرتے انہیں ماہانہ تنخواہ کی فکر نہیں ھوتی اور روزانہ کی بنیاد پر جیبیں بھر کر اٹھتے ھیں اور انہی میں دوسرا مزاج والے اللہ سبحان تعالیٰ سے ڈرنے والے اور رسول خدا ﷺ سے والہانہ محبت و عشق رکھنے والے پائے جاتے ھیں جو اپنی صلاحیت کو اللہ کی عنایت اور کرم نوازے سمجھتے ھیں یہی سبب ھے کہ وہ سائل کے مسلہ کو نہ صرف فی الفور حل کرتے ھیں بلکہ ان سے نہ کوئی بخشش نہ رشوت نہ چائے پانی طلب کرتے ھیں

ایسا بھی دیکھا گیا ھے کہ کوئی دور سے آیا ھے تو اسے خود اپنے حلال رزق سے چائے بھی پلاتے ھیں ایسے کام کے ماہر دیانتدار و ایماندار اور دینداروں کی نہ صرف اللہ عزت سے نوازتا ھے بلکہ انہیں اپنے پروموشن و ترقی کیلئے کسی کے پاس جانا یا منت سماجت کی ضرورت ہی نہیں پڑتی کیونکہ نیکی کا صلہ اللہ نیک افسران کے ذریعے عطا کردیتا ھے۔ یہ طبقہ گریڈ چودہ سے سولہ تک ھوتا ھے۔

اس سرکاری طبقہ کے بعد افسران کا طبقہ شروع ھوتا ھے یعنی گریڈ سترہ سے گریڈ بائیس، اس طبقہ میں زیادہ تر کمیشن یعنی مقابلہ کے امتحان سے پاس ھونے والی شخصیات ھوتی لیکن اس بات واضع کرتا چلوں یہاں میں سول سروینٹ کا ذکر کررھا ھوں عسکری سرکاری ملازمین کا طریقہ کار کچھ الگ ھے وہ بھی ایک طویل تفصیل ھے موقع ملا تو کبھی اس پر بھی اپنے معزز قارئین کی خدمت میں پیش کرونگا

لیکن یہاں ایک بات واضع کرتا چلوں کہ پاکستانی عسکری سسٹم میں نیچے سے اوپر تک نہ کرپشن ھے نہ بدعنوانی نہ لوٹ مار اور نہ ہی بدنظمی اگر یہ کہوں کہ پاکستان میں صرف ایک ہی طبقہ رہ گیا ھے جس میں مکمل پچانوے فیصد شفاف پروفیشنل نظام اسی عسکری سسٹم میں پایا جاتا ھے بحرکیف ۔میں ذکر کررھا تھا سول کمیشن آفیسرز کا، آج کے دور میں صوبائی کمیشن مکمل سیاسی دباؤ کا شکار ھوچکی ھے اور اس کے منفی اثرات فیڈرل کمیشن پر بھی دیکھے جاسکتے ھیں،

سول افسران میں اب پانچ فیصد ایماندار، دیانتدار اور دیندار افسران رہ گئے ھیں جبکہ پچانوے فیصد کمیشن افسران نااہل سیاسی بھرتیوں تقرر کردہ اور کرپشن و لوٹ مار کے ماہر اور بدعنوانی میں ثانی حیثت رکھتے ھیں یہی سبب ھے کہ پاکستان کا سول نظام بدترین صورتحال سے دوچار ھوچکا ھے، ایک جانب پاکستان نااہلوں کے سبب تنزلی کا شدید شکار ھے تو دوسری جانب عدم استحکام اور عدم ماہرین کے سبب تجارت و معیشت، صنعت و حرفت، زراعت و اجناس مکمل زمین بوس ھوچکی ھے اگر یہی حال رھا تو اللہ ہی حافظ ھے اس ملک کا ۔۔۔۔

معزز قارئین!!

ایک بات واضع کرتا چلوں کہ آئی ٹی اور اے آئی دنیا کے پاکستانی ماہر انجینئرز سے جب میری بات ھوئی تو انھوں نے بتایا کہ ھم پاکستانی ماہرین نے دنیا کے بیشمار ممالک کو اپنے فن اور مہارتی ٹیکنالوجی کے ذریعے چند سالوں میں کہاں سے کہاں کھڑا کردیا لیکن آپ کے پاکستانی وزراء مشیر اور پارلیمبیرین بات اور پہلو پر پہنچنے سے پہلے ہی اپنا کمیشن اور بھتہ کے متعلق ذکر کرتے ھیں ایسا ھم نے دنیا کے کسی بھی ملک میں نہیں دیکھا جو پاکستان کے خیر خواہ ظاہر ھونے والے یہ اشرفیہ حکمران سیاستدان اور ایلیٹ جماعت کا رویہ ھے

وہ کہتے ھیں کہ اس حمام میں سب کے سب ننگے ھیں جن کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا وہ بھی پس پردہ شامل ھیں۔ اب میں کہتا ھوں کہ اس نسل، مستقبل کی نسل اور مستقبل کے پاکستان کی بقاء و سلامتی اور خوشحالی پاکستانی عوام سنجیدہ ھے تو صرف اور صرف نظام کی تبدیلی کیلئے مضبوط جامع عملی اقدام اٹھائے وگرنہ نہ ملک رھے گا نہ عوام اور یہ سب کے سب مافیاء سیاستدان و حکمران بیرون ملک بھاگ جائیں گے پیچھے رہیگی افواج اور عوام۔۔۔۔۔!!

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button